اقتدار کی جنگ انسانی المیے میں بدل گئی، لاکھوں افراد بے گھر
ال فاشر (ویب ڈیسک )
افریقی ملک سوڈان میں فوج اور نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان ایک سال سے جاری خانہ جنگی نے شدت اختیار کر لی ہے۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق، RSF نے شمالی دارفور کے دارالحکومت “ال فاشر” (El-Fasher) پر قبضہ کر لیا ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے تازہ ترین صورتحال کو ایک بڑے انسانی المیے سے تعبیر کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اس لڑائی کی بنیادی وجہ اقتدار کی کشمکش ہے جو سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتح البرہان اور نیم فوجی فورس کے کمانڈر محمد حمدان دگالو (المعروف حمدتی) کے درمیان جاری ہے۔
ابتدائی طور پر یہ تنازعہ RSF کو قومی فوج میں ضم کرنے کے مسئلے پر شروع ہوا، تاہم جلد ہی یہ ایک خونی خانہ جنگی میں تبدیل ہو گیا۔
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم، نیالا، اور دارفور کے کئی علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، جنگ کے باعث دسیوں لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ غذائی قلت، پانی کی کمی، اور صحت کی سہولیات کی ناپیدی نے صورتحال کو مزید خطرناک بنا دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، متاثرہ علاقوں میں نسلی تشدد اور اجتماعی قتل عام کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں دیہات کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری جنگ بندی نہ کی گئی تو سوڈان ایک مکمل انسانی تباہی کی جانب بڑھ سکتا ہے۔
دوسری جانب امدادی ادارے شورش زدہ علاقوں تک رسائی حاصل کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں، جبکہ پڑوسی ممالک میں پناہ لینے والے مہاجرین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس تنازع نے نہ صرف سوڈان بلکہ پورے مشرقی افریقہ کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
عالمی برادری کی خاموشی پر انسانی حقوق کے کارکنان نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ “دنیا ایک اور شام یا یمن بنتے سوڈان کو دیکھ رہی ہے، مگر خاموش ہے۔”












