اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو ججز کی ممکنہ تبادلے کی اشارے پر تشویش

اسلام آباد (رانا علی ذوہیب )

اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) کے کم از کم دو ججز نے عندیہ دیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ وفاقی دارالحکومت میں کیسز سننے کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے، جس سے 27ویں آئینی ترمیم کے بعد ممکنہ عدالتی تبادلوں کی خبروں نے تقویت پکڑ لی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سمن رفعت امتیاز نے یہ اشارے بالترتیب بدھ اور جمعرات کو مقدمات کی سماعت کے دوران دیے۔

جمعرات کو ایک نجی کمپنی سے متعلق کیس کی سماعت میں وکیل نے استدعا کی کہ حتمی دلائل کی تاریخ دسمبر کے پہلے ہفتے میں رکھی جائے۔ اس پر جسٹس کیانی نے جواب دیا:

“دسمبر کے پہلے ہفتے میں تو یہاں کوئی اور جج یہ کیس سنے گا۔”

وکیل کے اظہارِ تشویش پر جسٹس کیانی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔

بدھ کے روز جسٹس سمن رفعت امتیاز نے بھی ایک کیس کی سماعت کے دوران اسی نوعیت کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے ان کی بینچ دسمبر میں دستیاب نہ ہو۔

یاد رہے کہ رواں سال پانچ ججز — جن میں جسٹس کیانی اور جسٹس امتیاز بھی شامل ہیں — نے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ’’تبادلے‘‘ کو سختی سے چیلنج کیا تھا۔

حال ہی میں منظور کی گئی 27ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو ہائی کورٹ ججز کے تبادلے بغیر رضامندی کے کرنے کا اختیار مل گیا ہے، جس نے عدلیہ کے مختلف حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

ذرائع کے مطابق ہائی کورٹ ججز کے تبادلوں کا سلسلہ مرحلہ وار ہوگا، اور اسلام آباد ہائی کورٹ سب سے پہلے متاثر ہونے کا امکان ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں