جینیوا (عمران مزمل )
یونائیٹڈ نیشن جنیوا کے سامنے اور بروکن چیر کے نیچے پاکستانی اور کشمیری برادری کی طرف سے آزادی کشمیر کے لئے بھرپور احتجاج کیا گیا۔ احتجاج میں آزاد کشمیر کے سابق نگران وزیر اعظم چودھری پرویز اشرف نے خصوصی شرکت کی۔
پاکستانی اور کشمیری سر کردہ رہنماؤں کی بھی بھرپور نمایندگی دیکھنے کو ملی۔ شرکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تنازع جموں و کشمیر کے بارے میں اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے اور بھارت پر زور دے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کو ختم کرے۔
انڈیا کے زیر تسلط کشمیری قید و بند کی صوبتیں برداشت کر رہے ہیں اور جبر و ظلم کا ایک لامتناہی سلسلہ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی خاموشی اور بے حسی پوری کشمیری عوام کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ شرکا نے کشمیری شہدا کی تصویریں اٹھا رکھی تھی اور کشمیری لیڈر یاسین کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا
شرکاء کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ 5اگست2019 کو بھارت نے جموں و کشمیر کے عوام کا حق سلب کرلیا تھا کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کے ساتھ ساتھ بھارت نے لائن آف کنٹرول پر متعدد بار اپنی جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستان نے اپنی روایتی امن پسندی کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔۔
انکا مزید کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہیے، یہ مسئلہ صرف کشمیریوں کا مسئلہ نہیں، یہ مسئلہ برصغیر پاک و ہند کے ڈیڑھ ارب عوام کا مسئلہ ہے۔ دو جنگوں میں بھارت نے جس جارحیت کا مظاہرہ کیا وہ تاریخِ عالم کا بھیانک باب ہے۔
شرکا نے اقوام متحدہ اور دنیا کو معاملے کی سنگینی پر واضح پیغام دیا اگر دنیا نے اس مسلے کی طرف توجہ نا دی تو کوئی بعید نہیں دنیا کا امن تباہ ہو سکتا ہے۔