پشاور (ظہیر علی شاہ)
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے بلائے گئے امن جرگے کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق حکومت کی جانب سے بلائے گئے جرگے کے مشترکہ اعلامیے میں دہشتگردی کی مذمت کی گئی جبکہ اس کے خاتمے کیلئے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لینے، داخلی اور سلامتی کی ذمہ داریاں پولیس اور سی ٹی ڈی کو دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ امن جرگے نے غیر ضروری پوسٹوں کے خاتمے، خیبرپختونخوا اور شورش زدہ علاقوں میں معدنیات کی غیر قانونی منتقلی کے خاتمے، پاک افغان کے تجارتی راستے کھولنے، پاک افغان خارجہ پالیسی صوبائی حکومت کی مشاورت سے بنانے اور صوبائی حکومت و صوبائی اسمبلی سے نیشنل ایکشن پلان مرتب کرنے کا مطالبہ کیا۔
سپیکر بابر سلیم سواتی کی میزبانی میں ہونے والے جرگے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی، گورنر فیصل کریم کنڈی، تحریک انصاف کی قیادت سابق وزرائے اعلیٰ، ارکان اسمبلی ، 20سے زائد سیاسی جماعتوں کی صوبائی قیادت، وکلائ، تاجروں اور صحافی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ جرگے کی شرکاء کی جانب سے تجاویز آنے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ جس کو سپیکر بابر سلیم سواتی نے پڑھ کر سنایا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا امن جرگہ دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور اس بات کا اعادہ کرتا ہے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لیکر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے تاکہ امن قائم ہو سکے۔
جرگے نے مطالبہ کیا کہ امن و امان کے حوالے سے خیبرپختونخوا اسمبلی نے جو قراردادیں منظور کی ہیں اس پر فوری عمل درآمد کیا جائے، پولیس اور سی ٹی ڈی صوبے کی سلامتی کی قیادت کرے اور ضرورت پڑنے پر باقی اداروں سے معاونت لے جائے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت پولیس اور سی ٹی ڈی کی خصوصی مالی معاونت کرے گی جبکہ تجویز کی گئی ہے کہ صوبائی حکومت، اسمبلی صوبائی ایکشن پلان مرتب کرے اور اس پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔
جرگے نے پاک افغان سرحد کے تمام تاریخی و تجارتی راستوں کو فوری کھولنے، پاک افغان خارجہ پالیسی بنانے میں وفاق پر صوبائی حکومت سے مشاورت کرنے پر زور دیا اور کہا کہ سفارتکاری کو ترجیح دی جائے۔ اعلامیے کے مطابق امن جرگے کی تجویز ہے وفاقی اور صوبائی حکومت کے مابین تنائو کو کم کیا جائے، مشترکہ مفاد کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق بلایا جائے، غیر قانونی محصولات، بھتہ خوری کے خاتمے کے لیے مربوط پالیسی بنائی جائے۔خیبر پختونخوا بالخصوص شورش زدہ علاقوں میں معدنیات کی غیر قانونی نکاسی کا خاتمہ کیا جائے، خیبرپختونخوا اسمبلی کو سکیورٹی اداروں کی کارروائیاں اور قانونی بنیادوں کی ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی سطح پر امن کے قیام کیلئے فورمز قائم کئے جائیں، جن میں غیر سرکاری ارکان شامل ہوں۔ اعلامیہ میں لکھا گیا ہے کہ شہری سطح پر پولیس، کنٹونمٹ اور بلدیاتی اداروں کے مابین ہم آہنگی کیلئے سیلز قائم کئے جائیں، مذکورہ سیلز چیک پوسٹوں کے خاتمے کے لیے مقررہ وقت پر منصوبے قائم کریں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مقامی حکومتوں کے استحکام اور مالی تحفظ کیلئے ترامیم کی جائیں، نیشنل فنانس کمیشن کو صوبائی فنانس کے ساتھ منسلک کیا جائے، وفاق کے ذمے صوبے کی آئینی مالی حقوق کی مد میں رقم دی جائے، آرٹیکل 151بین الصوبائی تجارت پر عملداری کی جائے تاکہ کے پی کو گندم کی ترسیل ہوسکے۔ اس سے قبل وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری کوشش امن کیلئے ہے، جنگ آخری آپشن ہونا چاہیے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنا ہوں گے، جب بم پھٹتا ہے تو یہ نہیں دیکھتا کہ مرنے والا پی ٹی آئی کا ہے یا پیپلز پارٹی کا ،اس لئے وقت آگیا ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک مشترکہ پالیسی اپنائی جائے، دہشتگردی کیخلاف عوام، سیاستدان اور سکیورٹی فورسز سب نے قربانیاں دی ہیں، سب نے قربانیاں دی تو 2018ء میں امن قائم ہوا تھا، ابھی ایک دفعہ پھر دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے۔
جرگے سے خطاب کرتے ہوئے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہمیں ماضی کو بھلانا، مستقبل کا سوچنا ہو گا۔ جب تک صوبائی حکومت، وفاق اور سکیورٹی ادارے ساتھ نہیں بیٹھتے امن اور ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کو درست سمت پر ڈالنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنا حق حاصل کرنے کے لیے وفاق کے ساتھ دلائل سے بات کرنا ہوگی، ہمیں اپنی سمت کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ گورنر نے کہا کہ صوبے کے حق حاصل کرنے کیلئے صوبائی حکومت کے ساتھ ہیں۔ اس موقع پر سپیکر بابر سلیم سواتی نے خطاب میں کہا کہ ہماری فوج دنیا کی سب سے بہادر فورس ہے اور پولیس بھی فرنٹ لائن پر موجود ہے، لیکن اس کے باوجود صوبہ امن سے محروم ہے۔
بابر سلیم سواتی نے کہا کہ اگرچہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے پاس بہادر مسلح افواج موجود ہیں، لیکن یہ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ انٹیلی جنس آپریشنز کے باوجود ملک میں امن کیوں قائم نہیں ہو رہا۔ سابق سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ امن کے لیے سب کو ایک ساتھ بیٹھنا ہوگا کیونکہ امن سیاست سے بالاتر ہے۔












