آسٹریا کی پارلیمنٹ میں متنازع حجاب قانون منظور، اسلامی کمیونٹی کا عدالت جانے کا اعلان
ویانا (محمد عامر صدیق )
یورپی ملک آسٹریا کی پارلیمنٹ نے اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر لڑکیوں کے حجاب پہننے پر پابندی کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد ملک بھر میں سیاسی و سماجی سطح پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
حکومت کے مطابق اس پابندی کا مقصد کم عمر لڑکیوں کو “ظلم و جبر” سے محفوظ رکھنا ہے، جبکہ خلاف ورزی کی صورت میں 150 سے 800 یورو تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ البتہ حزبِ اختلاف کی گرین پارٹی نے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں، ماہرین اور مسلم کمیونٹی نے اس قدم کو امتیازی اور تفریق پیدا کرنے والا قانون قرار دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ یہ قانون معاشرتی تقسیم کو بڑھا سکتا ہے اور مسلمانوں کے بارے میں منفی تاثر کو مضبوط کرے گا۔
اسلامی مذہبی کمیونٹی آسٹریا (IGGÖ) نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اس قانون کو آئینی عدالت میں چیلنج کرے گی۔ تنظیم نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی طرح کے جبر کی مخالفت کرتی ہے، مگر ساتھ ہی ان بچوں کے حقوق کا بھی دفاع کرے گی جو اپنی مرضی سے اسکارف پہننا چاہتے ہیں۔ IGGÖ کے مطابق بلینکٹ پابندی بنیادی انسانی حقوق اور مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرے گا بلکہ ملک میں بسنے والی مسلم برادری کے لیے نئی مشکلات بھی پیدا کر سکتا ہے۔












