ناپولی (راجہ ذوالفقار علی )

اٹلی میں Decreto Flussi کے تحت آنے والے غیر ملکی کارکنان کے ساتھ مبینہ دھوکہ دہی کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ اٹلی کی مزدور تنظیم CGIL نے بتایا ہے کہ بنگلادیش سے تعلق رکھنے والے تقریباً 400 مرد و خواتین کارکن 2023 سے 2024 کے دوران قانونی طریقے سے اٹلی پہنچے، مگر یہاں آ کر انہیں معلوم ہوا کہ جن مالکان نے ان کے لیے nulla osta (ورک پرمٹ کی منظوری) جمع کرائی تھی، وہ اصل میں موجود ہی نہیں تھے یا جان بوجھ کر لاپتہ ہو گئے۔
“سی جی ای ایل” ناپولی و کمپانیہ کی سیکرٹری ایلیزا لاؤدیئیرو کے مطابق یہ مسئلہ صرف ناپولی تک محدود نہیں بلکہ پورے اٹلی میں پھیلا ہوا ہے۔ غیر ملکی کارکنان پورے یقین کے ساتھ اٹلی پہنچے تھے کہ انہیں باقاعدہ ملازمت ملے گی، لیکن جعلی مالکان کے غائب ہونے کے بعد اب یہ لوگ اقامہ حاصل کرنے سے بھی محروم ہیں، جس کے نتیجے میں وہ مجبوری میں غیر قانونی ملازمت اور غیر رجسٹرڈ رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہیں، یوں اٹلی کی سیاہ معیشت مزید مضبوط ہو رہی ہے۔

سندھیکا کے مطابق، ناپولی کی میٹرو پولیٹن لیبر چیمبر نے پچھلے تین برسوں (2022–2024) کے دوران مجموعی طور پر 398 کیسز رجسٹر کیے ہیں، جن میں ناپولی، سالرنو، کاسیرتا، آویلی نو اور بینی وینٹو کی درخواستیں شامل ہیں۔ جبکہ 77 ایسے nulla osta بھی سامنے آئے جو اٹلی کی دیگر صوبوں سے تھے لیکن انہیں بھی ناپولی کے کچھ دفاتر، کنسلٹنٹس اور CAF مراکز نے پروسیس کیا۔
“سی جی ای ایل” کے جنرل سیکرٹری نیکولا رِچّی نے کہا کہ “غیر ملکی کارکن دو مرتبہ دھوکہ کھاتے ہیں ایک بار جعلی مالکان سے اور دوسری بار اقامہ نہ ملنے کی وجہ سے۔” انہوں نے بتایا کہ ناپولی کی عدالت کے حالیہ فیصلے اور گرفتاریاں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ Decreto Flussi کے ذریعے بڑے پیمانے پر غیر قانونی سرگرمیاں اور جعلسازی ہو رہی ہے، جس میں بعض کاروباری افراد، دفتری مشیران اور پیشہ ور افراد شامل پائے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ قانون Bossi-Fini اس مسئلے کو حل کرنے کے بجائے مزید پیچیدہ بنا رہا ہے، اور اس “مجرمانہ نیٹ ورک” کو ختم کرنے کے لیے قانونی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ ان کے مطابق، حکومت کو چاہیے کہ مالیاتی قانون میں ایسے اقدامات شامل کرے جو متاثرہ کارکنوں کو اس غیر قانونی دائرے سے نکال سکیں، جس کی شکایت وہ اب جا کر ہمت کے ساتھ سامنے لا رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں