وزیرِ اعظم میلونی کی عدم توجہی سیاسی بومرنگ ثابت ہو سکتی ہے
روم (راجہ ذوالفقار علی )
اٹلی میں غزہ کے حق میں ہونے والے عوامی مظاہرے اب “خاموش یا پوشیدہ” نہیں رہے۔ ملک بھر میں دسیوں ہزار افراد نے سڑکوں پر نکل کر فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا، جنہیں مقامی میڈیا نے “Piazze di Gaza” (غزہ کے عوامی چوراہے/پلازے) کا نام دیا ہے۔
یہ مظاہرے روم، میلان، بولونیا، نیپلز، فلورنس اور دیگر بڑے شہروں میں بیک وقت ہوئے، جن میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے شہریوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، طلبہ تنظیموں اور سول سوسائٹی نے شرکت کی۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور غزہ میں جاری جنگ اور انسانی بحران کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب اٹلی کی وزیرِ اعظم جورجیا میلونی نے عوامی احتجاج کی شدت کو کم اہمیت دینے کی کوشش کی، تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق یہ حکمتِ عملی حکومت کے لیے سیاسی بومرنگ ثابت ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عوامی جذبات کو نظر انداز کرنا نہ صرف حکومت اور عوام کے درمیان فاصلہ بڑھا سکتا ہے بلکہ اس کا اثر آئندہ سیاسی منظرنامے پر بھی پڑ سکتا ہے۔
ان مظاہروں کی ایک نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ یہ کسی ایک سیاسی جماعت کے زیرِ اہتمام نہیں بلکہ گراس روٹس (عوامی سطح) پر منظم کیے گئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کے مسئلے پر اٹلی میں عوامی رائے گہری اور منظم شکل اختیار کر چکی ہے۔
کئی شہروں میں مظاہرین نے یورپی یونین اور اٹلی کی خارجہ پالیسی پر بھی تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ اٹلی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے زیادہ واضح اور فعال کردار ادا کرے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے اس ابھرتے ہوئے عوامی رجحان کو نظرانداز کیا تو یہ حکومت مخالف تحریک کی صورت اختیار کر سکتا ہے، جو میلونی حکومت کے لیے اندرونی اور خارجی محاذ پر مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔