اٹلی سے برآمد شدہ پاکستانی نوادرات وطن واپس پہنچ گئیں

روم اور میلان سے 5000 سال قدیم ثقافتی ورثہ پاکستان کو لوٹا دیا گیا

روم (راجہ ذوالفقار علی )

پاکستان کے سفارتخانے روم نے اٹلی کی حکومت کے تعاون سے پاکستان کے قدیم ثقافتی ورثے سے تعلق رکھنے والے نوادرات کی وطن واپسی پر اظہارِ تشکر کیا ہے۔ یہ نوادرات پاکستان کے “کُلی” اور “نعل” علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں جن کی قدامت تقریباً پانچ ہزار سال پرانی بتائی جاتی ہے۔

 

تفصیلات کے مطابق گزشتہ 18 برسوں کے دوران اٹلی سے تقریباً 100 تاریخی نوادرات برآمد کیے گئے جنہیں پاکستان کے سفارتخانے کے حوالے کیا گیا۔ ان میں سے 7 نوادرات اپریل 2025 میں قونصل خانہ میلان کے ذریعے وطن واپس کیے گئے تھے جبکہ تازہ ترین کھیپ 30 اکتوبر 2025 کو روم سے پاکستان پہنچی۔

 

سفارتخانے کے مطابق اٹلی سے ان قیمتی نوادرات کی واپسی دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعلقات، باہمی اعتماد اور عالمی ورثے کے تحفظ کے عزم کی عکاس ہے۔ پاکستان اور اٹلی دونوں قدیم تہذیبوں اور یونیسکو کے ثقافتی مقامات کے حامل ممالک ہیں، اس لیے آثارِ قدیمہ کے تحفظ میں تعاون ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

 

اس موقع پر دو ممتاز اطالوی ماہرینِ آثارِ قدیمہ، پروفیسر ڈاکٹر لوکا ماریا اولیویری اور پروفیسر ڈاکٹر ویلریا فیورانی پیسانی کی خدمات کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ پروفیسر لوکا کو 2016 میں ستارہ امتیاز اور پروفیسر ویلریا کو مارچ 2025 میں تمغۂ پاکستان سے نوازا گیا تھا۔

 

یاد رہے کہ 1955 میں معروف اطالوی ماہر پروفیسر جوزیپے تُوچّی نے خیبر پختونخوا کے علاقے سوات میں “اطالوی آثارِ قدیمہ مشن” قائم کیا تھا، جو اب تک ڈیڑھ ہزار سے زائد تحقیقی اشاعتوں کے ذریعے تاریخی ورثے کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر چکا ہے۔ حال ہی میں 25 اکتوبر 2025 کو اس مشن کی 70 ویں سالگرہ سوات میں منائی گئی۔

 

پاکستان نے ہمیشہ اپنے قدیم ورثے پر فخر کیا ہے، جسے دنیا بھر میں “تہذیبوں کا گہوارہ” کہا جاتا ہے۔ بلوچستان کی مہڑ گڑھ تہذیب (7000–5000 قبل مسیح)، سندھ کی وادیٔ سندھ تہذیب (5000–4500 سال پرانی) اور پنجاب کے ٹیکسلا کی گندھارا تہذیب (2000 سال قدیم) اسی عظیم تاریخی تسلسل کی علامت ہیں۔

 

پاکستانی سفارتخانے نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی، باہمی اعتماد اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں