روم (راجہ ذوالفقار علی )
اٹلی ایک سنگین آبادیاتی بحران سے دوچار ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں ملک بھر میں صرف 3 لاکھ 70 ہزار بچے پیدا ہوئے، جو 1861 کے بعد سے سب سے کم ریکارڈ ہے۔ یہ شرح گزشتہ برس کے مقابلے میں 2.6 فیصد کم ہے۔
اسی عرصے میں ملک میں 6 لاکھ 51 ہزار اموات ریکارڈ کی گئیں۔ یوں ایک ہی سال میں اموات کی تعداد پیدائشوں سے تقریباً 2 لاکھ 81 ہزار زیادہ رہی۔
ماہرین کے مطابق فی خاتون بچوں کی اوسط تعداد صرف 1.18 ہے، جبکہ آبادی کو مستحکم رکھنے کے لیے یہ شرح کم از کم 2.1 ہونی چاہیے۔ اس خطرناک کمی کے باعث اٹلی یورپ کے ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں شرحِ پیدائش سب سے کم ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اٹلی کی مجموعی آبادی 2024 میں کم ہو کر 5 کروڑ 89 لاکھ رہ گئی، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً 37 ہزار کم ہے۔ تاہم غیر ملکی باشندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور اب ملک میں تقریباً 53 لاکھ 10 ہزار غیر ملکی مقیم ہیں۔
سماجی و آبادیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو آنے والے برسوں میں اٹلی کو شدید معاشی، سماجی اور صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، خاص طور پر پینشن، سماجی بہبود اور لیبر مارکیٹ پر دباؤ بڑھے گا۔
فی الحال غیر ملکی مہاجرین کی آمد اس کمی کو کسی حد تک متوازن کر رہی ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقل حل کے لیے حکومت کو پیدائشوں میں اضافے کے لیے مؤثر پالیسیاں اپنانا ہوں گی۔