اٹلی میں برقعہ و نقاب پر پابندی کا بل پیش

روم (راجہ ذوالفقار علی )

اٹلی میں حکومتی جماعت نے برقعے اور جبری شادیوں کے حوالے سے سخت قانون سازی کا نیا بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا ہے۔

مجوزہ قانون کے تحت کسی بھی خاتون کو عوامی مقامات پر مکمل نقاب یا برقعہ پہننے پر 300 یورو سے 3 ہزار یورو تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

قانون کے مسودے میں جبری شادیوں کے خلاف بھی سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ تاہم یورپی ممالک جب “جبری شادی” کا ذکر کرتے ہیں تو درحقیقت ان کا نشانہ عموماً اریجنڈ میرج یعنی طے شدہ شادیاں ہوتی ہیں۔ جن کا تعلق زیادہ تر پاکستانی، بنگلہ دیشی اور انڈین کمیونٹیز سے ہوتا ہے۔

بل پیش کرنے والی رکنِ پارلیمنٹ نے اپنے بیان میں اٹلی میں قتل ہونے والی ثمن عباس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طے شدہ شادیاں اکثر ایسے جرائم کا پس منظر بنتی ہیں۔

یہ بل حکومتی جماعت ایف ڈی آئی نے پیش کیا ہے، اور اب توقع ہے کہ اطالوی میڈیا، سیاسی جماعتوں اور عوامی اجتماعات میں اس معاملے پر زبردست بحث و مباحثہ شروع ہو جائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلمان امیگریشن نے یورپی سیاست میں ایک نیا سیاسی بیانیہ جنم دیا ہے، جس کے باعث عوام کے بنیادی مسائل پر توجہ کم اور امیگریشن و مذہبی معاملات پر بحث زیادہ ہونے لگی ہے۔

اسی سیاسی فضا میں نئی پارٹیاں تشکیل پاتی ہیں، ووٹ بینک بڑھاتی ہیں اور کئی نئے لیڈر سامنے آ کر مقبول ہو جاتے ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق جب سے سیاست پاپولزم کا شکار ہوئی ہے، معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے والے عناصر مزید مضبوط ہوئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں